diabetes test

ذیابیطس کیا ہے؟

ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو جسم میں خون میں شوگر (گلوکوز) کی سطح کو متاثر کرتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم یا تو انسولین پیدا نہیں کرتا یا انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔ اس کا نتیجہ خون میں شوگر کی زیادتی کی صورت میں نکلتا ہے، جو وقت کے ساتھ مختلف طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ذیابیطس کی اقسام

ذیابیطس کی چار بنیادی اقسام ہیں:

1. ٹائپ 1 ذیابیطس

  • یہ ایک آٹو امیون بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام لبلبے (پینکریاز) کے انسولین پیدا کرنے والے خلیات پر حملہ کر دیتا ہے۔
  • زیادہ تر بچپن یا نوجوانی میں تشخیص ہوتی ہے۔
  • انسولین کے انجیکشن لینا ضروری ہوتا ہے کیونکہ جسم خود انسولین نہیں بناتا۔
health

2. ٹائپ 2 ذیابیطس

  • یہ سب سے عام قسم ہے اور عام طور پر بالغوں میں پائی جاتی ہے۔
  • جسم انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا (انسولین ریزسٹنس) جس کی وجہ سے خون میں شوگر بڑھ جاتی ہے۔
  • موٹاپا، غیر صحت بخش خوراک، اور جسمانی سرگرمی کی کمی اس کا سبب بنتے ہیں۔
  • دوائیوں، خوراک میں تبدیلی اور ورزش کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔

3. حمل کے دوران ذیابیطس

  • یہ حمل کے دوران ہونے والی ذیابیطس کی ایک قسم ہے۔
  • بعض خواتین میں حمل کے دوران شوگر لیول زیادہ ہو جاتا ہے جو بعد میں ٹائپ 2 ذیابیطس میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
  • عام طور پر بچہ پیدا ہونے کے بعد یہ مسئلہ ختم ہو جاتا ہے لیکن مستقبل میں احتیاط ضروری ہوتی ہے۔

4. پری ڈائیبیٹس (Prediabetes)

  • یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں خون میں شوگر لیول عام سطح سے زیادہ لیکن ذیابیطس کی حد سے کم ہوتا ہے۔
  • اگر وقت پر احتیاط نہ کی جائے تو یہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
  • خوراک اور ورزش کے ذریعے اسے روکا جا سکتا ہے۔
Diabetes symptoms

ذیابیطس کی عام علامات (symptoms of Diabetes)

یہاں ذیابیطس کی عام علامات تفصیل کے ساتھ بیان کی جا رہی ہیں تاکہ آپ جلد پہچان کر مناسب علاج کر سکیں۔

1. بار بار پیشاب آنا

ذیابیطس کی ایک عام علامت یہ ہے کہ مریض کو بار بار پیشاب آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم اضافی شوگر کو گردوں کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو زیادہ بار واش روم جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

2. حد سے زیادہ پیاس اور بھوک لگنا

چونکہ جسم شوگر کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا، اس لیے مریض کو ہر وقت پیاس لگتی ہے اور پانی پینے کے باوجود پیاس محسوس ہوتی ہے۔ اسی طرح، جسم کو مناسب توانائی نہ ملنے کے باعث ہر وقت بھوک بھی محسوس ہوتی ہے۔

3. بغیر کسی وجہ کے وزن میں کمی

اگر کوئی شخص بغیر کسی خاص وجہ کے وزن کم ہونے کا سامنا کر رہا ہے تو یہ ٹائپ 1 یا ٹائپ 2 ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے۔ جب جسم انسولین نہیں بنا پاتا، تو وہ توانائی حاصل کرنے کے لیے چربی اور پٹھوں کو استعمال کرتا ہے، جس کی وجہ سے وزن کم ہونے لگتا ہے۔

4. مستقل تھکن اور کمزوری

ذیابیطس کے مریض اکثر تھکن محسوس کرتے ہیں کیونکہ جسم گلوکوز کو صحیح طریقے سے توانائی میں تبدیل نہیں کر پاتا۔ چاہے مریض کھانا بھی کھا لے، پھر بھی جسم میں کمزوری اور تھکاوٹ برقرار رہتی ہے۔

5. دھندلا نظر آنا

ذیابیطس کی وجہ سے آنکھوں پر اثر پڑ سکتا ہے اور نظر دھندلی ہونے لگتی ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی کی وجہ سے آنکھوں کے لینس میں سوجن آ سکتی ہے، جو وقتی طور پر بینائی کو متاثر کرتی ہے۔ اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ بینائی کے مستقل نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

6. زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا

ذیابیطس میں مبتلا افراد کے جسم میں زخم بہت دیر میں ٹھیک ہوتے ہیں۔ خون میں شوگر کی زیادتی کی وجہ سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے جسم کے متاثرہ حصوں کو صحیح مقدار میں آکسیجن اور غذائیت نہیں ملتی، اور زخم ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔

ذیابیطس کے اسباب اور خطرناک عوامل

ذیابیطس کی بیماری مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہو سکتی ہے، اور کچھ عوامل اس کے ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہاں ذیابیطس کے بنیادی اسباب اور خطرناک عوامل کی تفصیل دی جا رہی ہے تاکہ آپ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اپنا سکیں۔

1. ذیابیطس کے اسباب (Causes of Diabetes)

🔹 آٹو امیون ردِ عمل – ٹائپ 1 ذیابیطس)

  • ٹائپ 1 ذیابیطس مدافعتی نظام (Immune System) کی خرابی کے باعث ہوتا ہے۔
  • جسم کا مدافعتی نظام لبلبے کے انسولین پیدا کرنے والے خلیات پر حملہ کر دیتا ہے۔
  • اس کی وجہ سے جسم میں انسولین بننا بند ہو جاتا ہے اور خون میں شوگر بڑھ جاتی ہے۔

🔹 (Insulin Resistance – ٹائپ 2 ذیابیطس)

  • ٹائپ 2 ذیابیطس میں جسم انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
  • اس کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھتی رہتی ہے اور وقت کے ساتھ لبلبہ انسولین بنانا بند کر سکتا ہے۔
  • انسولین ریزسٹنس عام طور پر موٹاپے، غیر صحت بخش خوراک اور غیر فعال طرز زندگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

🔹 حمل کے ہارمونی مسائل (Pregnancy-Related Hormones – حمل کے دوران ذیابیطس)

  • کچھ خواتین کو حمل کے دوران ہارمونی تبدیلیوں کی وجہ سے گلوکوز کنٹرول میں مشکل ہوتی ہے۔
  • اس کی وجہ سے حمل کے دوران ذیابیطس (Gestational Diabetes) ہو سکتا ہے۔
  • زیادہ وزن اور خاندانی ذیابیطس کی تاریخ رکھنے والی خواتین کو یہ مسئلہ زیادہ ہو سکتا ہے۔

2. ذیابیطس کے خطرناک عوامل (Risk Factors of Diabetes)

کچھ عوامل ایسے ہیں جو کسی بھی فرد میں ذیابیطس ہونے کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔

🔸 خاندانی تاریخ

  • اگر ماں، باپ یا بہن بھائیوں میں سے کسی کو ذیابیطس ہو تو اس بیماری کے ہونے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

🔸 موٹاپا

  • جسم میں اضافی چربی انسولین کے عمل میں رکاوٹ ڈالتی ہے، جس سے انسولین ریزسٹنس پیدا ہوتا ہے۔
  • خاص طور پر پیٹ کے ارد گرد چربی (Belly Fat) کا زیادہ ہونا ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

🔸  جسمانی سرگرمی کی کمی

  • روزانہ ورزش نہ کرنے سے جسم انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
  • غیر فعال طرز زندگی رکھنے والے افراد میں انسولین ریزسٹنس زیادہ ہوتا ہے، جو ذیابیطس کی بڑی وجہ بن سکتا ہے۔

🔸   ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول

  • ہائی بلڈ پریشر (140/90 mmHg سے زیادہ) ہونے پر ذیابیطس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
  • خون میں برا کولیسٹرول (LDL) زیادہ اور اچھا کولیسٹرول (HDL) کم ہو تو ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

🔸  غیر صحت بخش خوراک

  • جنک فوڈ، چینی سے بھرپور مشروبات، اور زیادہ کاربوہائیڈریٹس والی خوراک کا زیادہ استعمال ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
  • فائبر اور پروٹین سے بھرپور متوازن غذا نہ کھانے سے بلڈ شوگر لیول غیر متوازن ہو جاتا ہے۔

ذیابیطس کی پیچیدگیاں      

اگر ذیابیطس کو صحیح طریقے سے کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ کئی خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ خون میں شوگر کی زیادہ مقدار جسم کے مختلف اعضا پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور سنگین طبی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ ذیل میں ذیابیطس کی عام پیچیدگیاں اور ان کے اثرات بیان کیے گئے ہیں۔

1. دل کی بیماریاں  

  • ذیابیطس کے مریضوں میں دل کے دورے (Heart Attack) اور فالج (Stroke) کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
  • خون میں زیادہ شوگر، ہائی کولیسٹرول، اور ہائی بلڈ پریشر دل کی رگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
  • اگر ذیابیطس کا صحیح علاج نہ کیا جائے تو شریانیں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں (Atherosclerosis)، جو دل کی بیماری کو جنم دیتی ہے۔

2. گردوں کو نقصان   

  • ذیابیطس گردوں کی کارکردگی پر براہ راست اثر ڈالتی ہے اور وقت کے ساتھ گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
  • گردے خون کو صاف کرنے کے لیے فلٹرز استعمال کرتے ہیں، لیکن ہائی بلڈ شوگر کی وجہ سے یہ فلٹرز خراب ہو سکتے ہیں۔
  • اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو مریض کو ڈائلیسس یا گردے کی پیوندکاری (Kidney Transplant) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

3. اعصابی نقصان   

  • ذیابیطس کے مریضوں میں اعصاب (Nerves) متاثر ہو سکتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصے سن (Numb) یا کمزور ہو سکتے ہیں۔
  • عام طور پر پاؤں اور ٹانگوں میں جلن، درد، یا جھنجھناہٹ محسوس ہوتی ہے۔
  • کچھ مریضوں میں ہاتھ، انگلیاں، اور دیگر حصوں میں احساس ختم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے معمولی چوٹ بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

4. نظر کی کمزوری یا بینائی کا نقصان

  • ذیابیطس آنکھوں کی رگوں (Blood Vessels) کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس کی وجہ سے نظر کمزور ہو جاتی ہے۔
  • اگر شوگر زیادہ عرصے تک کنٹرول نہ ہو تو آنکھوں میں دھندلا نظر آنا، اندھیرے میں دیکھنے میں مشکل، یا مکمل بینائی سے محرومی ہو سکتی ہے۔
  • آنکھوں کا وقتاً فوقتاً معائنہ ضروری ہے تاکہ بروقت علاج کیا جا سکے۔

5. پاؤں کے مسائل اور انفیکشن  

  • ذیابیطس کی وجہ سے پاؤں میں خون کی گردش متاثر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے زخم دیر سے بھرنے لگتے ہیں۔
  • معمولی چوٹ یا زخم بہت بڑا انفیکشن بن سکتا ہے اور بعض شدید کیسز میں پاؤں کاٹنا (Amputation) بھی ضروری ہو سکتا ہے۔
  • صحیح جوتے پہننا، روزانہ پاؤں کا معائنہ کرنا، اور زخموں پر جلد علاج کروانا بہت ضروری ہے

ذیابیطس کی تشخیص کے طریقے     ( ways to Diagnose Diabetes)

ذیابیطس کی بروقت تشخیص بہت ضروری ہے تاکہ بیماری کو کنٹرول میں رکھا جا سکے اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ ڈاکٹر مختلف طبی ٹیسٹوں کے ذریعے ذیابیطس کی موجودگی کا پتہ لگاتے ہیں۔

diabetes test

1. فاسٹنگ بلڈ شوگر ٹیسٹ (Fasting Blood Sugar Test)

  • اس ٹیسٹ میں صبح خالی پیٹ (کم از کم 8 گھنٹے بغیر کھائے پیے) خون میں شوگر لیول چیک کیا جاتا ہے۔
  • نتائج:
    • 99 mg/dL یا اس سے کم → نارمل
    • 100-125 mg/dL → پری ڈائیبیٹس
    • 126 mg/dL یا زیادہ → ذیابیطس

2. ایچ بی اے 1 سی ٹیسٹ (HbA1c Test – گلیکیٹڈ ہیموگلوبن ٹیسٹ)

  • یہ ٹیسٹ گزشتہ 2-3 مہینوں کے دوران خون میں شوگر کی اوسط مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔
  • نتائج:
    • 5.7% یا کم → نارمل
    • 5.7% – 6.4% → پری ڈائیبیٹس
    • 6.5% یا زیادہ → ذیابیطس

✅ یہ ٹیسٹ زیادہ مستند سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک طویل مدتی اوسط فراہم کرتا ہے۔

3. اورل گلوکوز ٹالرنس ٹیسٹ (Oral Glucose Tolerance Test – OGTT)

  • اس ٹیسٹ میں مریض کو شوگر والا مشروب دیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہر دو گھنٹے میں بلڈ شوگر لیول چیک کیا جاتا ہے۔
  • نتائج:
    • 140 mg/dL سے کم → نارمل
    • 140-199 mg/dL → پری ڈائیبیٹس
    • 200 mg/dL یا زیادہ → ذیابیطس

✅ یہ ٹیسٹ حمل کے دوران ذیابیطس (Gestational Diabetes) کی تشخیص کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

4. رینڈم بلڈ شوگر ٹیسٹ (Random Blood Sugar Test)

  • کسی بھی وقت خون میں شوگر کی سطح چیک کی جاتی ہے۔
  • 200 mg/dL یا اس سے زیادہ ہو تو ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے۔

✅ یہ ٹیسٹ فوری تشخیص کے لیے استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر اگر مریض کو شدید علامات ہوں۔

5. پیشاب میں شوگر کی مقدار کا ٹیسٹ (Urine Sugar Test)

  • بعض اوقات پیشاب میں گلوکوز کی موجودگی کو چیک کیا جاتا ہے، لیکن یہ اتنا مستند نہیں ہوتا جتنا کہ بلڈ شوگر ٹیسٹ۔
  • اگر پیشاب میں شوگر پائی جائے تو مزید خون کے ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔

مزید معلومات کے لیے ہماری ذیابیطس ہیلتھ سیریز    (Diabtes health series) سے جڑے رہیں!

ذیابیطس کے بارے میں مزید مفید معلومات، بچاؤ کے طریقے، خوراک کے مشورے، اور جدید تحقیق کے لیے ہماری شوگر ہیلتھ سیریز کا حصہ بنیں۔ صحت مند زندگی کے لیے بروقت آگاہی اور صحیح معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے